قومی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ محسن خان نے کہا ہے کہ ماضی میں قومی ٹیم کی تشکیل نو کے دعوے کئے گئے، لیکن پاکستانی ٹیم کی حقیقی تشکیل نو میرے دور میں ہورہی ہے۔ نادانستگی میں کھلاڑیوں سے زیادتی ہوسکتی ہے، جان بوجھ کر کسی کھلاڑی کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم کی تشکیل نو کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہم نے ویسٹ انڈیز کے دورے میں کپتان اور کوچ کی مشاورت سے کئی نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ یونس خان اور عمرگل کو آرام دیا گیا ہے یونس خان اگلی سیریز میں ہمارے سپراسٹار ہونگے میں نے مزدوروں کی طرح محنت کرکے پاکستان کیلئے کرکٹ کھیلی ہے۔ میں کسی کھلاڑی کے ساتھ زیادتی کا تصور نہیں کرسکتا۔ نوجوانوں کے پاس وقت کم ہے اور مقابلہ سخت ہے جس کھلاڑی کو موقع ملے وہ اس سے فائدہ اٹھائیں۔ کھلاڑی 50,40 رنز سے نہیں بنتا۔ ماضی کے سپراسٹار بیٹسمینوں کی طرح نوجوان بیٹسمینوں کو لمبی اننگز کھیلنے کی عادت ڈالنا ہوگی۔ نوجوان کھلاڑیوں کو میرا مشورہ ہے کہ وہ محنت کریں۔ پاکستان کے نام سے نہ کھیلیں محسن حسن خان نے کہا کہ سلیکٹرز کی ہر چیز پر نظر ہوتی ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق کراچی سے ہے۔ کراچی کے کرکٹرز سے زیادتی کا تصور نہیں کرسکتا۔ سلیکٹر ز کوشش کرتے ہیں کہ گراؤنڈ میں جاکر کھلاڑیوں کی کارکردگی دیکھیں۔ میں بھی جاتا ہوں لیکن میری کوشش ہوتی ہے کہ ٹیلی وژن پر میچ آرہا ہے تو ٹی وی پر دیکھ لیں یہ تاثر غلط ہے کہ پی سی بی نے پیسے دے کر میری زبان بند کردی ہے لوگوں کو باتیں کرنا آتی ہیں تنخواہ دار سلیکٹرز سے قبل سلیکٹر میٹنگ میں بھی نہیں آتے تھے۔ سلیکٹرز ڈومیسٹک میچوں میں امپائروں اور میچ ریفری کی رپورٹس کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ قومی ٹیم ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں بنائی جاتی ہے لیکن سلیکٹرز انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہیں میں نے نہ سفارش پر کرکٹ کھیلی ہے اور نہ کسی کو سفارش پر کھلاؤں گا۔ جو کارکردگی دکھائے گا وہی ٹیم میں آئے گا۔ پی سی بی کی پالیسی کے تحت چیئرمین سے رسمی منظوری لے کر ٹیم کا اعلان کیا جاتا ہے۔
Comments
Post a Comment