وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ میں نے کرکٹ سے کرپشن کے خاتمے کے لیے جو جنگ شروع کی ہے اسے جاری رکھوں گا چاہے مجھے کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ انہوں نے امید ظاہر کی آئی سی سی، پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستانی حکومت میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں گے، مبینہ سٹے بازوں کی گرفتاری سے آگاہ ہوں، انہی افراد نے دبئی میں بک میکرز کے ساتھ ملکر دھمکیاں دی تھیں۔ کامران اکمل کے سسر کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا تو معافی کیوں مانگوں۔ تحقیقاتی اداروں کو بک میکرز کے حوالے سے تمام شواہد اور خدشات سے آگاہ کر دیا ہے۔ ذوالقرنین حیدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے تحقیقاتی اداروں سے بعض پاکستانی کرکٹرز کے بینک اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ سیکورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد ہی اسلام آباد سے لاہور آئیں گے۔علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف سلیکٹر محسن خان نے کہا ہے کہ اگر بورڈ فرسٹ کلاس کرکٹ کیلئے ذو القرنین حیدر کو کلیئر کر تا ہے تو انہیں قومی ٹیم میں شامل کر نے پر غور کیا جاسکتا ہے ۔
Comments
Post a Comment