فیفا کے صدر کے خلاف کارروائي

فٹبال کے عالمی ادارہ فیفا نے اپنے صدر کے خلاف اخلاقی امور سے متعلق کارروائی شروع کی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ رشوت سے متعلق ایک کیس کے بارے میں انہیں پہلے سے پتہ تھا۔
آئندہ ہفتے ہونے والے فیفا کے صدارتی انتخابات میں ان کے مدمقابل امیدوار محمد بن حمام نے مسٹر بلیٹر پر الزام عائد کیا ہے کہ مبینہ رقم کی ادائیگی کے متعلق انہیں پہلے پتہ تھا۔ اس الزام کے بعد ہی ان کے خلاف تفتیشی کارروائی کا فیصلہ کیا گيا ہے۔
سنيجر کے روز رشوت کے لین دین کے متعلق جو سماعت ہوگی اس میں جوابات دینے کے لیے فیفا کے رکن محمد بن حمام کے ساتھ ادارے کے نائب صدر جیک وارنر بھی موجود ہوں گے۔
فیفا کے صدر نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’میرے خلاف جو بھی کارروائی شروع کی گئی ہے میں اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔ حقائق خود ہی کھل کر سامنے آجائیں گے۔‘
فیفا کی ایتھک کمیٹی کے لیے لازم ہے کہ اصول و ضوابط کی دفعہ سولہ کے تحت اگر اس کی ایگزکیٹیو کمیٹی کا کوئی بھی رکن شکایت کرے تو اس کی تفتیش کی جائے۔
ادارے کے ایک رکن چک بلیزر نے نائب صدر جیک وارنر اور محمد بن حمام پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے کریبئین فٹبال یونین ( سی ایف یو) کے ساتھ دس اور گیارہ مئی کو جو میٹنگ ہوئی تھی اس میں انہوں نے رشوت پیش کی تھی۔
اس سے متعلق شواہد کی ایک فائل میں اس حوالے سے بہت سے ایسے ثبوتوں کا دعویٰ کیا گيا ہے۔ ٹرینیڈاڈ میں ہونے والی میٹنگ کے دوران سی ایف یو کے ارکان کو چالیس ہزار ڈالر تک رشوت دی تھی۔
اس کے جواب میں بن حمام کا کہنا ہے کہ اس بارے میں فیفا کے صدر سیح بلیٹر کو سب کچھ پتہ تھا لیکن انہوں نے کسی کو بھی نہیں بتایا جو خود ضابطے کی خلاف ورزی ہے۔
فیفا کے صدر کے عہدے کا انتخاب آئندہ ہفتے ہونا ہے اور صدر کے خلاف اس طرح کے الزامات کے سامنے آنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس عہدے کے لیے مقابلہ آرائی میں کس قدر تلخیاں موجود ہیں۔
بی بی سی کے نامہ کھیل امور کے نامہ نگار ڈیوڈ بانڈ کا کہنا ہے کہ ’فیفا اس وقت ایک ایسا ادارہ ہے جس میں جنگ چھڑی ہوئی ہے۔ امکان اس بات کا ہے کہ شاید یہ اس طرح کام کرنا مشکل ہوجائے اور لوگ اب یہ کہیں گے انتخابات کو فی الوقت معطل کر دیا جائے۔‘

Comments