پا کستا ن کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شاہد آفریدی کی اس یقین دہانی کے بعد مذاکرات کی میز پر بیٹھے تھے کہ سابق کپتان پاکستان کرکٹ بورڈ کی ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ جبکہ شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ حکومت کے اعلیٰ حکام نے اچانک اس ملاقات کا اہتمام کروایا تھا،اعجاز بٹ سے اسلام آباد میں میری ہونے والی ملاقات طے شدہ نہیں تھی۔ پی سی بی ذرائع کے مطابق اعجاز بٹ کا کہنا ہے کہ وہ شاہد آفریدی کے ساتھ اس وقت مذاکرات کی میز پر بیٹھے جب انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرادی کہ وہ عدالت سے باہر تصفیہ کریں گے اور ڈسپلنری کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والی اس ملاقات میں صدر آصف علی زرداری کی جانب سے تین اہم شخصیات شریک ہوئیں، سینیٹر حمید اللہ آفریدی فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ کے وفد کی سربراہی کررہے تھے۔ فاٹا کے اراکین نے ایوان صدر کے سامنے آفریدی کا معاملہ اٹھایا جس کے بعد اعجاز بٹ اور شاہد آفریدی کے لیے ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔ تاہم اعجاز بٹ نے کہا ہے کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے میں نے اپنی اس شرط کو پہلے ہی منوالیا تھا جس پر شاہد آفریدی ابتداء میں رضا مند نہیں تھے، شاہد آفریدی سے اس حوالے سے جب انگلینڈ میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اعجاز بٹ کے موقف کی تائید کرنے سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ میں اپنے کزن کی شادی میں اسلام آباد گیا تھا، میری مصروفیات نجی نوعیت کی تھیں لیکن اچانک مجھے ایوان صدر کی طرف سے حکم ملا کہ آپ ملاقات کے لیے آئیں، کیوں کہ ایوان صدر کا خیال تھا کہ یہ ملاقات فوری طور پر کرواکر کرکٹ کے اس بحران کا خاتمہ کیا جائے جو ملک کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔اعجاز بٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ سے پہلے پاکستان ٹیم کے 5کھلاڑیوں نے نیوزی لینڈ میں ملاقات کرکے شاہد آفریدی کے خلاف شکایات کی تھیں، یہی وجہ ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے کپتان کا اعلان آخری لمحات میں کیا گیا اور شاہد آفریدی کو بتا دیا گیا تھا کہ وہ اپنا رویہ درست کرلیں، کیوں کہ سینیئر کھلاڑی ان سے ناخوش ہیں۔
Comments
Post a Comment