آئی سی سی نے کبھی حمایت نہیں کی: ہارپر

آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے کہا ہے کہ ان کی حمایت کرنے سے متعلق آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ہارون لوگارٹ کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں کیونکہ آئی سی سی نے مشکل گھڑی میں کبھی بھی ان کی حمایت نہیں کی۔واضح رہے کہ کپتان مہندر سنگھ دھونی اور بھارتی ذرائع ابلاغ کی زبردست تنقید کے بعد ڈیرل ہارپر نے ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان ڈومینیکا میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں امپائرنگ سے انکار کردیا تھا جو ان کا الوداعی ٹیسٹ تھا۔ بعدازاں انہوں نے بھارتی کرکٹرز پر دھونس جمانے کا الزام عائد کیا تھا۔ڈیرل ہارپر نےخصوصی انٹرویو میں کہا کہ انہیں بھارتی کرکٹرز سے زیادہ افسوس آئی سی سی کے رویے پر ہے جس نے کبھی بھی ان کی حمایت نہیں کی۔ہارپر نے کہا کہ سنہ دو ہزار دس میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے ٹیسٹ میں وہ تھرڈ امپائر تھے اور گریم اسمتھ کے کیچ کے تنازع پر ان کے خلاف آزادانہ انکوائری ساڑھے چھ ماہ تک چلی اور بالآخر انہیں کلیئر کردیا گیا لیکن انہیں یاد نہیں کہ آئی سی سی کے کسی ذمہ دار نے ان کی حمایت میں دو لفظ کہے ہوں حالانکہ اس وقت وہ اعداد و شمار کے لحاظ سے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے درست امپائر تھے۔ہارپر نے کہا کہ ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں جو کچھ ہوا اور جس طرح انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اگر آئی سی سی کی منیجمنٹ طاقتور ہوتی تو وہ ضابطہ اخلاق کے تحت ایکشن لے سکتی تھی۔
ان کے بقول انہیں آئی سی سی کے رویے پر سخت مایوسی ہوئی کہ اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ بھارتی میڈیا میں چھپنے والے چار پانچ مضامین انہیں ای میل کردیے گئے جن میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے نو فیصلے غلط دیے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک غلط فیصلہ ان سے ہوا تھا اور اگر ڈی آر ایس ہوتا تو وہ بھی تبدیل ہوجاتا۔
ہارپر نے کہا کہ انہوں نے اسی وقت سوچ لیا تھا کہ بس بہت ہوچکا۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ حقیقت کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کو جو کام پہلے کرنا چاہیے تھا وہ اس نے اس وقت کیا جب انہوں نے یہ اعلان کردیا کہ وہ تیسرے ٹیسٹ میں امپائرنگ نہیں کریں گے جس کے بعد آئی سی سی نے اپنے پریس ریلیز میں کہا کہ اسے ہارپر پر اعتماد ہے اور بھارت کے آخری دس ٹیسٹ میچوں میں ان کے درست فیصلے کا تناسب ننانوے اعشاریہ دو دو فیصد ہے اس سے پہلے آئی سی سی خاموش بیٹھی رہی۔
اس سوال پر کہ آپ نے میچ کے دوران بھارتی کرکٹرز کے رویے کی شکایت میچ ریفری سے کیوں نہیں اب تنقید کرنے کا کیا فائدہ، جس پر ہارپر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے قواعد و ضوابط کے تحت اپنی ذمہ داری نبھائی۔انہوں نے کہا کہ جب ایک بھارتی فیلڈر بیٹ اینڈ پیڈ کی اپیل کرتے ہوئے ساتھی امپائر ای این گلڈ کی طرف بڑھا تو انہوں نے دھونی کو کھیل کی روح کے مطابق کھیلنے کی تاکید کی اور اس فیلڈر کو بھی متنبہ کیا کہ یہ حرکت قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس کی رپورٹ کرسکتے تھے لیکن وارننگ پر اکتفا کیا۔ اس کے بعد اس فیلڈر نے اس طرح کی کوئی حرکت نہیں کی لہذٰا انہوں نے اس کے خلاف میچ ریفری سے شکایت کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
ڈیرل ہارپر نے کہا کہ قواعد وضوابط کے تحت انہوں نے پراوین کمار کو بولنگ سے اس لیے ہٹادیا کہ وہ وکٹ کےخطرناک حصے پر دوڑ رہے تھے۔
ہارپر نے کہا کہ آئی سی سی اتنی کمزور ہے کہ اس میں یہ اخلاقی جرات بھی نہیں تھی کہ انہیں ایلیٹ پینل سے ہٹانے کی باضابطہ اطلاع دیتی ۔ انہیں ایک سری لنکن اخبار سے اس کا پتہ چلا۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئی سی سی مستقبل میں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچے گی کہ امپائرز کی حمایت کی ضرورت ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ کرکٹ اور امپائرز دونوں کےلئے اچھا ہوگا۔

Comments