یہ بھی عین ممکن ہے کہ زیارت میں قیام کے دوران آپ نے کوئی ایسا اسٹیٹس اپ ڈیٹ کیا ہو یا ٹویٹ کی ہو جو زبردست پرائیویسی سیٹنگز کے سبب باقی عوام کالانعام کی نظر سے پوشیدہ رہی ہو اور محض مخصوص لوگوں کو ہی اس بات کا علم ہو سکا۔ بہرکیف، ان علما کی خاص بات ایسی دستاویزات ڈھونڈ نکالنا ہے جو بے حد نایاب ہوتی ہیں۔ ہمیں بھی عالم فاضل بننے کا بے حد شوق ہے بلکہ حقائق کی درستگی کے لیے لکھے دیتے ہیں کہ شوق ہوا کرتا تھا اب تو ہم عالم فاضل ہیں اور ہم نے بھی اپنے قارئین کے لیے ایک ایسی ہی دستاویز ڈھونڈی ہےجس میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کی آسامی کو مشتہر کیے جانے سے متعلق کچھ نکات درج ہیں۔ افادہ عامہ نیز آئندہ چیئرمینوں کے احسن انتخاب کے واسطے ذیل میں درج کیے دیتے ہیں:
پاکستان کرکٹ بورڈ کے انتظامات کو چلانے کے لیے چیئرمین کی ضرورت ہے
چیئرمین شپ کے لیے امیدوار کا مندرجہ ذیل شرائط پر پورا اترنا ضروری ہے:
1۔ کرکٹ کھیلے ہوئے کم از کم ڈھائی سو سے پانچ سو برس کا عرصہ بیت چکا ہو۔کرکٹ کی مبادیات سے بالکل بے بہرہ ہو تاآنکہ روز مرہ امور مکمل اور مثالی غیر جانبداری سے چلا سکے۔
2۔ قدآور شخصیات ہی ادارے بنایا کرتی ہیں۔ امیدوار کا قدآور شخصیت ہونا ضروری ہے۔ امیدوار کا قد اتنا ہو کہ ضرورت پڑنے پر اسٹیڈیم کے بلب خود کھڑے کھڑے تبدیل کر سکے۔
3۔ ہلکے اور بے وقعت امیدوار قطعی غیر موزوں ہیں۔ وزنی شخصیات ہی اداروں کو حدود میں رکھنے کی ضامن ہیں۔ وزن اتنا ہو کہ پچ پر ایک آدھ چکر پر فاسٹ ٹریک تیار ہو جائے اور اتفاقی طور پر بال ٹھاکری پچ اکھاڑی ذہنیت کا ہنگامی طور پر مقابلہ کیا جاسکے۔
4۔ ہر کسی کی سننے سے ادارے تباہ ہو جایا کرتے ہیں۔ امیدوار کو آلہ سماعت سمیت بھی کم سنائی دینا لازمی ہے۔
5۔ تعلقات عامہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے مالی وسائل کے لیے بے حد اہم ہیں۔ امیدوار کے تعلقات ہونا بے حد ضروری ہیں۔ کسی کا وزیر سفیر کا سالا ہو تو مستحسن ہے۔
سو یہ تھا وہ اشتہار۔ وطن عزیز میں ہر اہم عہدے کے لیے اسی قسم کے خفیہ اشتہارات دیے جاتے ہیں۔ وزیراعظم اور صدر پاکستان کے لیے اشتہارات کی نوعیت کیا رہی ہوگی؟ یہ تحقیق ہم اپنے قارئین میں موجود محققین اور علما پر بطور ہوم ورک چھوڑتے ہیں۔
Comments
Post a Comment