سپاٹ فکسنگ اسکینڈل کو ایک سال بیت گیا
دنیائے کرکٹ کو ہلا دینے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کو ایک سال بیت گیا، اسکینڈل کے شکار تین پاکستانی اسٹارکرکٹرز صرف تین مشکوک نو بالز کی وجہ سے سزائیں بھگت رہے ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم پچھلے برس انگلینڈ کے دورے پر تھی، جہاں اٹھائیس اگست کو لارڈز کے تاریخی میدان میں پاک انگلینڈ ٹیموں کے درمیان سیریز کے چوتھے اور آخری ٹیسٹ کے تیسرے روز نیوز آف دی ورلڈ نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا انکشاف کرکے ہلچل مچا دی۔ اخبار نے ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں بعض قومی کرکٹرز کے ایجنٹ مظہر مجیدکو پاکستانی باؤلرز کے آگے برطانوی پاؤنڈز رکھ کر نوبالز پھینکنے کے انکشافات کرتے دکھایا گیا۔ اسکینڈل سامنے آنے پر اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس حرکت میں آگئی اور اس نے قومی ٹیم کے ہوٹل پر چھاپہ مار کر کپتان سلمان بٹ، فاسٹ باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر کے کمروں کی تلاشی لی اور برطانوی پاؤنڈز سمیت دیگر غیر ملکی کرنسی اور سامان قبضے میں لے کر ان سے پوچھ گچھ کی۔ پھر آئی سی سی نے دو ستمبر کو تینوں کرکٹرز کو عارضی طور پر معطل کردیا اور پی سی بی نے تینوں کرکٹرز کو قومی ٹیم سے نکال کر واپس پاکستان بھیج دیا۔ آئی سی سی کے ٹربیونل نے کرکٹرز کے کیسز کی سماعت دوحہ اور دوبئی میں کی۔ چیف کوچ، ساتھی کرکٹر اور اسکیورٹی مینجر کے گواہان کے طور پر بیانات ریکارڈز کئے اور سماعت کے بعد رواں برس پانچ فروری کو ٹربیونل نے سابق کپتان سلمان بٹ پر دس سال، محمد آصف پر سات جبکہ محمد عامر پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کا تیار کردہ کیس لندن کی کریمنل کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کی اکتوبر میں دوبارہ سماعت ہو گی۔ اس کیس سے نہ صرف تینوں کرکٹرز کے کیریئر پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے بلکہ تنازعات میں گھری پاکستان کرکٹ کی بنیادیں بھی ہل گئیں۔ اسکینڈل منظرعام پر لانے والا اخبار بھی جھوٹی خبریں شائع کرنے کی پاداش میں بند کیا جا چکا ہے۔ سلمان بٹ اس سانحے کے بعد ماڈل ٹاؤن گرینز کی گراؤنڈ میں اس امید سے پریکٹس کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ کرشمہ ہو اور ان پر عائد الزامات اور سزائیں ختم ہو جائیں۔ محمد آصف اور محمد عامر زیادہ تر وقت انگلینڈ میں گزار رہے ہیں۔

Comments