Skip to main content
ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: امریکہ طلائی تمغوں میں اول
جنوبی کوریا کے مقام ڈیگو میں عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کا آج اختتام ہو گیا ہے۔ عالمی مقابلوں کا آغاز ستائیس اگست سے ہوا تھا۔ ان مقابلوں میں طلائی تمغے حاصل کرنے کے حوالے سے امریکی ایتھلیٹس نے اپنی برتری قائم رکھی ہے۔ڈیگو میں ختم ہونے والی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں امریکی ایتھلیٹوں نے کل پچیس تمغے حاصل کیے۔ اس میں بارہ گولڈ میڈل شامل ہیں۔ دوسرے مقام پر روس رہا اور اس کے ایتھلیٹس نے انیس تمغے جیتے اور اس میں نو طلائی تمغے شامل ہیں۔ افریقی ملک کینیا اس عالمی چیمپئن شپ میں ایتھلیٹکس کا نیا پاور ہاؤس بن کر ابھرا ہے۔ اس کے مختلف ایتھلیٹوں نے سترہ تمغے جیتے۔ ان میں سات سونے کے تمغے بھی شامل ہیں۔جرمنی کے ایتھلیٹس تین طلائی تمغے حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اس کی پوزیشن پانچویں ہے۔ جمیکا نے بھی تین گولڈ میڈل حاصل کیے مگر اس کے مجموعی تمغوں کی تعداد نو ہونے کی وجہ سے وہ چوتھے مقام پر ہے۔ عالمی چیمپئن شپ کے آخری روز کئی ایونٹس کے لیے طلائی تمغوں کا فیصلہ ہوا۔ امریکہ کے کرسچیئن ٹیلر نے ٹرپل جمپ میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ برطانیہ کے دفاعی چیمپئن گولڈ میڈل حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اسی طرح امریکی خواتین ایتھلیٹوں نے ایک سو میٹر کی ریلے ریس میں بھی گولڈ میڈل حاصل کیا۔ریلے ریس میں چار ایتھلیٹس بھاگتے ہیں اور ہر ایک، ایک سو میٹر کے بعد اپنا نشان اگلے ایتھلیٹ کے حوالے کر دیتا ہے۔ اس ریس میں جمیکا کی خواتین نے دوسرا مقام حاصل کیا۔ ایک سو میٹر کی مردوں کی ریلے ریس کا گولڈ میڈل جمیکا کے ہاتھ رہا۔ جمیکا کے ایتھلیٹس نے اس ایونٹ میں ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔روس کی ماریا ساوینوفا نے آٹھ سو میٹر کی ریس میں گولڈ میڈل حاصل کیا جبکہ برطانیہ کی مو فارح نے پانچ ہزار میٹر کی ریس میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس چیمپئن شپ کا تیز ترین ایتھلیٹ یوہان بلیک رہے اور ان کا تعلق جمیکا سے ہے۔ دو سو میٹر کی دوڑ میں کینیا کے یوسین بولٹ طلائی تمغہ جیتنے میں کامیاب رہے۔ سن 2013 میں اگلی ایتھلیٹکس کی عالمی چیمپئن شپ روس کے شہر ماسکو میں ہو گی۔
Comments
Post a Comment