ابھی بائیکاٹ کا فیصلہ نہیں کیا: ذکاء اشرف

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذ کاء اشرف کا کہنا ہے کہ ابھی آئی سی سی ایوارڈز کی تقریب کے بائیکاٹ کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔آئی سی سی ایوارڈز کی یہ تقریب سنیچر کو کولمبو میں منعقد ہو گی جس میں گزشتہ سال اگست سے رواں برس اگست تک کی کارکردگی کی بنیاد پر کرکٹرز کو ایوارڈز دیے جائیں گے۔اکستان کرکٹ بورڈ آف سپنر سعید اجمل کو ایوارڈ کی شارٹ لسٹ میں شامل نہ کیے جانے پر پہلے ہی آئی سی سی سے احتجاج کرچکا ہے تاہم آئی سی سی کا کہنا ہے کہ ایوارڈز کے امیدواروں کی حتمی فہرست بتیس رکنی ایک آزاد پینل نے مرتب کی ہے اور ووٹنگ کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سعید اجمل نے ایوارڈ کے لیے رکھی گئی مدت میں بھہتر وکٹیں حاصل کی ہیں تاہم ان کے مقابلے پر چھپن وکٹیں حاصل کرنے والے جنوبی افریقی فاسٹ بولر ورنن فلینڈر شارٹ لسٹ ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔اکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف نے دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ایوارڈز کی تقریب کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ ایک پاکستانی کھلاڑی کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ تاہم اس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آخری لمحات میں کیا جائے گا اور جو بھی قدم اٹھایا جائے گا وہ پاکستانی کرکٹ اور پاکستانی کرکٹرز کے بہترین مفاد میں ہوگا۔ذکاء اشرف نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے کی نزاکت کو محسوس کرتا ہے اور اسے آئی سی سی کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ سعید اجمل کو شارٹ لسٹ نہ کیے جانے پر پاکستان میں جو شدید ردعمل سامنے آیا ہے وہ فطری ہے اور اس کی بازگشت پارلیمان میں بھی سنی گئی ہے۔ذکاء اشرف کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کو اس بارے میں لچکدار رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا اور سعید اجمل کا نام کم ازکم شارٹ لسٹ ضرور کیا جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر آئی سی سی یہ کہتی ہے کہ یہ فہرست ایک آزاد پینل نے مرتب کی ہے تو وہاں بھی کارکردگی کو اولیت دینی چاہیے تھی۔ذکاء اشرف کے بقول سعید اجمل اور فلینڈر کی وکٹوں میں بہت زیادہ فرق ہے اور یہ چیز ایوارڈ کی فہرست مرتب کرتے وقت مد نظر رکھنی چاہیے تھی اور اسی کھلاڑی کو زیادہ ووٹ ملنے چاہیے تھے جس کے رنز اور وکٹیں زیادہ ہوں یہ نہیں کہ جو بتیس رکنی پینل ہے وہ اپنی مرضی سے کسی کو بھی ووٹ دے دے۔’یہ سراسر دھاندلی والا معاملہ ہے۔‘ذکاء اشرف نے کہا کہ یہ بات ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ آئی سی سی اس طرح کے معاملات کو مل بیٹھ کر کیوں حل نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کے سابق چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ کے دور میں آئی سی سی کو کئی حساس معاملات کا سامنا رہا لیکن اس وقت انہیں بہتر طریقے سے حل کر لیا جاتا تھا۔

Comments