ایک نئی پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن بنانے کی کوششیں

 حکومتی حلقہ متحرک، اسپورٹس بورڈ کی سرپرستی حاصل ہوگی، موجودہ عہدیداروں کے خلاف تحریک عدم اعتمادلا

  قومی اسپورٹس پالیسی کے حوالے سے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر بعض حکومتی حلقوں نے پاکستان اسپورٹس بورڈ کی سرپرستی میں متوازی پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے قیام کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ حد درجہ مصدقہ ذرائع کے مطابق قومی اسپورٹس پالیسی کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بعض حکومتی اہلکار متحرک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے پچھلے پی او اے کے انتخابات میں حصہ لینے والے میجر جنرل (ر) اکرم ساہی اور قاسم ضیاء گروپوں کو متحد کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں جن کے ووٹوں کی تعداد 46 کے لگ بھگ ہے۔ تبدیلی کے خواہش مند حلقوں نے14 اکتوبر کو لاہور میں پی او اے کے جنرل کونسل اجلاس کو ہدف بنا لیا ہے جس میں قاسم ضیاء، اکرم ساہی گروپ کے علاوہ بعض دوسری کھیلوں کی فیڈریشن کے عہدیداروں کو بھی ساتھ ملانے اور نئی پی او اے تشکیل دینے کی کوشش کی جائے گی ان کا منصوبہ قومی اسپورٹس پالیسی کے حوالے سے پی او اے کے موجودہ عہدیداروں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا ہے۔ اجلاس میں اولمپکس کے حوالے سے پاکستانی دستے کی کارکردگی پر چیف ڈی مشن سید عاقل شاہ کی رپورٹ زیربحث لائی جائے گی جس میں پی ایچ ایف کی کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا امکان ہے۔ اجلاس میں32 ویں قومی گیمز اور اگلے سال کراچی میں پہلے بیچ گیمز کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا جائے گا جب کہ پی او اے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے لیے ارکان کی تقرری بھی کی جائے گی۔ اجلاس میں انٹرنیشنل اولمپک کونسل کے چارٹرکے خلاف پاکستان میں حکومتی مداخلت کے معاملات بھی زیربحث لائے جائیں گے۔ جنگ کی اطلاع کے مطابق قومی گیمزکے سلسلے میں پاکستان اسپورٹس بورڈ کے حکام پی او اے میں تبدیلی کے بعد ہی تعاون کریں گے۔

Comments