Skip to main content
قومی کرکٹ سیزن، محکمہ جاتی و علاقائی بنیاد پر تقسیم، الگ الگ ٹورنامنٹ ہونگے
پاکستان
کرکٹ بورڈ نے نئے قومی کرکٹ سیزن کو پرکشش بناتے ہوئے میچوں کی تعداد کم
کر کے کوالٹی کرکٹ کو اہمیت دی ہے محکمہ جاتی اور علاقائی میچوں کیلئے الگ
الگ ٹورنامنٹ کرائے جائیں گے، ڈومیسٹک سیزن کو تقسیم کر دیا گیا ہے چار نئے
ریجن میں سے ایک نئے ریجن بہاولپور کو ڈومیسٹک سیزن میں شامل کیا ہے جبکہ
لاڑکانہ، فاٹا اور ڈیرہ مراد جمالی کی ٹیمیں 2012-13ء کے ڈومیسٹک سیزن میں
حصہ نہیں لیں گی۔ پی سی بی کے حد درجہ مصدقہ ذرائع کے مطابق گزشتہ برس
128میچز کھیلے گئے تھے اس سال ایک فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ پینٹا گولر کپ کو ختم
کر کے 108 میچ کرائے جائیں گے۔ ڈائریکٹر جنرل جاوید میاں داد کی سربراہی
میں پی سی بی کی اعلیٰ سطح کی ڈومیسٹک کمیٹی نے ریجن اور ڈپارٹمنٹ کیلئے
علیحدہ علیحدہ ٹورنامنٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ریجن
کیلئے مخصوص ہو گا ہر ریجن ڈپارٹمنٹ کے پانچ کھلاڑیوں کو شامل کر سکتا ہے
البتہ الیون میں چار سے زیادہ کھلاڑیوں کو کھلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
پیٹرنز ٹرافی میں دس ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔ یو بی ایل کو گریڈ ون
میں ترقی دی گئی ہے، پورٹ قاسم بھی گریڈ ون میں حصہ لے گی۔ پیٹرنز ٹرافی کا
آغاز 3/ اکتوبر سے ہوگا۔ سنگل لیگ کی بنیاد پر یہ ٹورنامنٹ دسمبر کے دوسرے
ہفتے میں ختم ہو گا ریجنز پر مشتمل ملک کا سب سے بڑے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ
قائد اعظم ٹرافی دسمبر اور فروری کے درمیان کھیلا جائے گا۔ ہر گروپ کی چار
چار ٹیموں کے درمیان پہلی بار سپر ایٹ راؤنڈ کرایا جائے گا جس کے بعد ہر
ٹیم مزید 3,3 میچ کھیلے گی دو ٹاپ ٹیمیں فائنل کھیلیں گی، گروپ مرحلے میں
آخری 3,3 پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں کے درمیان پلے آف فائنل کیلئے ایک
اور لیگ کرائی جائے گی اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ گروپ میں آخری پوزیشن
حاصل کرنے والی ٹیموں کو مزید میچ مل سکیں اس نئے نظام کے باوجود ریجن کی
ٹیموں کو گزشتہ سال کے مقابلے میں کم میچ ملیں گے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ
سال کی طرح ڈپارٹمنٹ اور ریجن کیلئے الگ الگ ون ڈے ٹورنامنٹ ہوں گے ذرائع
کا کہنا ہے کہ قومی سیزن کے دوران چیمپئنز لیگ اور بنگلہ دیش پریمیئر لیگ
ہو گی ان دونوں ٹورنامنٹ میں ملک کے صف اول کے کھلاڑی حصہ لیں گے۔ کئی
ڈپارٹمنٹل ٹیموں نے شکایت کی ہے کہ پیٹرنز ٹرافی کے میچ مذکورہ ایونٹس سے
متصادم ہیں اگر پیٹرنز ٹرافی کے شیڈول میں ردوبدل نہیں کیا گیا تو اہم
کھلاڑیوں سے محروم ہو سکتے ہیں اسی بنا پر گزشتہ سال نیشنل بینک اور حبیب
بینک کو تنزلی کا سامنا تھا۔ ڈپارٹمنٹ کا شکوہ ہے کہ وہ سالانہ کروڑوں روپے
خرچ کرتے ہیں لیکن پی سی بی ان کے مفادات کو تحفظ فراہم نہیں کرتا۔ اس
صورتحال میں ڈپارٹمنٹ اپنی ٹیموں کو ختم کر دیں گے اور کھلاڑیوں کو
ملازمتوں سے محروم ہونا پڑے گا۔
Comments
Post a Comment