Skip to main content
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیلنٹ ہنٹ
پروگرام کے نام پر کروڑوں روپے اڑا دیئے
پروگرام کیلئے سرفراز نواز کی سربراہی میں تین رکنی سلیکشن پینل بنایا گیا جس میں عبدالقادر اور اعجاز احمد بھی شامل تھے جنہیں لاکھوں روپے ادا کئے گئے اور اب فارغ کردیا گیا
ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے سلسلے میں اسلام آباد کے ڈائمنڈ کلب میں دو روزہ ٹرائلز منعقد ہوئے جس میں تیس کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا مگرابھی تک اس سے آگے کچھ بھی نہیں کیا گیا
سلیکٹرز ٹھنڈے کمرے میں بیٹھ کر خوش گپیوں میں مصروف رہے، اسلام آباد میں ہونے والے ٹرائلز کی نگرانی مقامی کوچز کرتے رہے، وفاقی دارالحکومت کے کرکٹ حلقوں اس پروگرام کو چند افراد کو نوازنے کا ڈرامہ قرار دیدیا
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے نام پر کروڑوں روپے اڑا دیئے، پروگرام کیلئے سرفراز نواز، عبدالقادر اور اعجاز احمد کو بھاری معاوضے ادا کئے گئے، ملک کے بڑے بڑے شہروں میں بچوں کے ٹرائلز لئے گئے، پروگرام کی تشہیر پر کروڑوں روپے لاگت آئی مگر سب کچھ ہونے کے بعد روک بیک کردیا گیا، جون اور جولائی کی تپتی دوپہر میں ٹرائلز دینے والے بچے مایوسی کا شکار ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے رواں سال جون میں ملک بھر میں ٹیلنٹ ہنٹ کے نام پر ایک پروگرام شرروع کیا، اسی پروگرام کے تحت ڈائمنڈ کرکٹ کلب اسلام آباد میں دو روزہ ٹرائلز لئے گئے جس کیلئے ایک سلیکشن پینل بنایا گیا جس کی سربراہی سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز کر رہے تھے جبکہ ان کے ساتھ سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر اور سابق ٹیسٹ کرکٹر اعجاز احمد بھی تھے، دو روزہ تپتی دھوپ میں تھکا دینے والے ٹرائلز کے بعد تیس کھلاڑیوں کا انتخاب کیا یہاں یہ بھی ذکر کرنا ضروری ہے کہ سرفراز نواز، عبدالقادر اور اعجاز احمد کو بھاری معاوضوں پر صرف اس کام کیلئے رکھا گیا تھا کہ وہ اپنی نگرانی میں ٹرائلز کرائیں گے اور باقاعدہ ٹرائلز دیکھنے کے بعد کھلاڑیوں کا انتخاب کرینگے مگر یہ تینوں حضرات دو روز کے دوران ڈائمنڈ کرکٹ کلب کے صدر شکیل شیخ کے ہمراہ ٹھنڈے کمرے میں خوش گپیوں میں مصروف جبکہ کھلاڑیوں کے انتخاب کی ڈیوٹی مقامی سلیکٹرز پر عائد کردی، اس حوالے سے اسلام آباد کرکٹ حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس پروگرام پر کروڑوں روپے ضائع کردیئے، سرفراز نواز، عبدالقادر اور اعجاز احمد کو کروڑوں روپے ادا کئے گئے اور اب سرفراز نواز اور عبدالقادر کو ان کی ذمہ داریوں سے ہٹا بھی دیا گیا ہے، ان حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے کہ آخر اس سارے ڈرامے کا کیا مقصد تھا، اس حوالے سے کیپیٹل جمخانہ کرکٹ کلب کے کوچ خرم حسین کا کہنا ہے کہ جن بچوں نے تپتی دوپہر میں دو روز ٹرائلز دیئے وہ مایوس ہیں جبکہ کرکٹ سے محبت کرنے والے لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر اتنی بڑے رقم ضائع کرنے کا مقصد کیا تھا کیا اس کا مقصد صرف اور صرف تین سے چار لوگوں کو نوازنا تھا،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ جو کچھ کر رہا ہے اس کیلئے چیک اینڈ بیلنس ہونا ضروری ہے کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ ایک ادارہ ہے اور اگر اسے ادارے کی طرح کی ہی چلایا جانا چاہئے نہ کہ ذاتی جاگیر سمجھ کر چلایا جائے۔
Comments
Post a Comment