اتوار
کو لاہور میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کی جنرل کونسل اجلاس میں پی او
اے کے دعوے کے مطابق 94 میں سے 68 ارکان نے شرکت کی جبکہ اجلاس کا بائیکاٹ
کرنے والے اکرم ساہی قاسم ضیاء گروپ کا کہنا ہے کہ 20 فیڈریشنز اور کئی
اداروں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اجلاس میں قومی اسپورٹس
پالیسی کے حوالے سے پاکستان اسپورٹس بورڈ کی جانب سے فیڈریشن پر غیر ضروری
دباؤ کی سختی سے مذمت کی گئی اورکہا گیا کہ فیڈریشن معمولی گرانٹ کے لئے پی
ایس بی کے دباؤ کو قبول نہیں کرینگی اور اس سے الحاق ختم کرنے کے لئے تیار
ہیں۔ اجلاس میں لندن اولمپک گیمز میں پاکستانی دستے کی ناقص کارکردگی
کابھی جائزہ لیا گیا اور کہا گیاکہ اس کی ذمے داری پی اواے پر عائد نہیں
ہوتی ہے۔ اس حوالے سے فیڈریشن جواب دینے کی مجاز نہیں۔ اس موقع پر اگلے سال
فروری میں کراچی میں ہونے والے پہلے قومی ساحلی (بیچ) گیمز کی تیاریوں کے
بارے میں بریفنگ دی گئی جبکہ 22 سے 28دسمبر تک لاہور میں ہونے والے قومی
کھیلوں کے بارے میں بھی خصوصی بریفنگ دی گئی۔ پی اواے کے صدر لیفٹیننٹ جنرل
(ر) عارف حسن کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں شرکاء نے سپریم کورٹ کی
جانب سے قومی اسپورٹس پالیسی پی اواے پر لاگو نہ ہونے کے فیصلے کے باوجود
پی ایس بی کے دباؤ کو عالمی اولمپک چارٹرڈ کے منافی قرار دیا گیا۔ اس موقع
پر جنرل کونسل نے اسلام آباد اولمپک ایسوسی ایشن کی کھیلوں کے منافی پالیسی
پر اس کو معطل کرنے کی تجویز دی تاہم پی او اے کے صدر نے اسے مسترد کرتے
ہوئے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی جو ان کی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر رپورٹ
پی او اے کو پیش کرے گی۔ اجلاس میں پی اواے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے لئے ایس
اواے کے سیکرٹری احمد علی راجپوت کو نامزد کیا گیا۔ دریں اثناء پاکستان
جمناسٹک فیڈریشن کے سیکرٹری پائندہ ملک نے مخالف گروپ کی جانب سے جاری کئے
گئے خط کو جعلی قرار دیا ہے اور کہا کہ انہوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس
میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
Comments
Post a Comment