امریکہ میں کارکردگی بڑھانے والی ادویات کی روک تھام کے
ادارے (یوساڈا) کا کہنا ہے کہ مشہور سائیكلسٹ لانس آرمسٹرانگ اور ان کی
ٹیم نے ڈوپنگ کا ایسا ’جدید، پیشہ ورانہ اور کامیاب‘ طریقہ اپنایا، جو اب
تک کھیل کی دنیا میں دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔امریکی انٹی ڈوپنگ ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا
ہے کہ اکتالیس سالہ آرمسٹرانگ ڈوپنگ کے معاملے میں مسلسل دھوکہ دہی میں
ملوث رہے ہیں۔اس رپورٹ میں ان کے ان سابق گیارہ ساتھیوں کی گواہیاں بھی شامل ہیں جو امریکی پوسٹل سروس کی ٹیم میں ان کے ساتھ رہے۔سات مرتبہ ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس جیتنے والے
لارنس آرمسٹرانگ ڈوپنگ کے الزامات کو غلط قرار دیتے ہیں لیکن انہوں نے
یوساڈا کے الزامات پر جرح بھی نہیں کی ہے۔ ان کے وکیل نے اس رپورٹ کو
یکطرفہ قرار دیا ہے۔یو ایس اے ڈی اے نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے
انیس سو چھیانوے ہی سے ممنوعہ ادویات استعمال کرنا شروع کر دی تھیں جن میں
خون بڑھانے والی دوا ای پی او، سٹیرائڈز اور انتقالِ خون شامل ہیں۔یوساڈا کے چیف ایگزیکٹو ٹریوس ٹی ٹائیگارٹ نے ایک
بیان میں کہا کہ آرمسٹرانگ کی ٹیم کے خلاف ڈوپنگ کے ’پکے اور ٹھوس ثبوت‘
موجود ہیں۔وہ آرمسٹرانگ کے معاملے میں اپنا ’منطقی فیصلہ‘
بین الاقوامی سائیكلنگ یونین، ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی اور عالمی ٹرائيتھلن
کارپوریشن کو بھیجیں گے۔بین الاقوامی سائیكلنگ یونین کے پاس اس فیصلے کے
خلاف واڈا سے شکایت کرنے کے لیے اکیس دن کا وقت ہے اور ایسا نہ کرنے پر اسے
آرمسٹرانگ سے ان کے تمام سات ٹور ڈی فرانس ٹائٹل واپس لینے اور ان پر
تاحیات پابندی لگانے کے فیصلے پر عمل کرنا ہوگا۔اپنے بیان میں ٹائیگارٹ نے کہا کہ ایک ہزار سے زیادہ صفحات پر مشتمل
رپورٹ میں آرمسٹرانگ کے خلاف ’زبردست‘ ثبوت ہیں۔ اس میں 26 افراد کی
گواہياں ہیں جن میں سے پندرہ کو امریکی پوسٹل سروس کی ٹیم اور ڈوپنگ کی
سرگرمیوں کی معلومات ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ٹیم کی ڈوپنگ سازش ’پیشہ
ورانہ طریقے سے تیار کی گئی جس میں کھلاڑیوں کو خطرناک دوائیں لینے کے لیے
تیار اور مجبور کیا جاتا تاکہ وہ پکڑے نہ جا سکیں۔ اس سے ان کے بارے میں
کسی کو پتہ بھی نہیں چلتا تھا اور وہ مقابلوں میں کامیابی پاتے رہے‘۔لانس آرمسٹرانگ کے جن سابق ساتھیوں نے ان کے خلاف
گواہی دی ہے ان میں گریورگ ہنكیپي، ٹیلر ہملٹن اور فلوئيڈ لیڈس شامل ہیں۔
ڈوپنگ کی وجہ سے ہی لیڈس کا دو ہزار چھ کا ٹور ڈی فرانس ٹائٹل چھین لیا گیا
تھا۔آرمسٹرانگ نے انیس سو ننانوے سے دو ہزار پانچ کے
دوران سات مرتبہ ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس جیتی تھی اور اس دوران وہ کینسر
کے خلاف بھی جنگ لڑتے رہے اور صحتیاب ہوئے۔وہ دو ہزار پانچ میں سائیکلنگ سے ریٹائر ہوگئے
تھے لیکن دو ہزار نو میں وہ دوبارہ کھیل میں واپس آ گئے اور انہوں نے اس
دوران ایسٹینا اور ریڈیوشیک ٹیموں کی نمائندگی کی۔ دو ہزار گیارہ میں پیشہ
وارانہ کھیل سے دوبارہ ریٹائر ہوئے۔
Comments
Post a Comment