فٹ بال ورلڈ کپ 2022، قطر کی میزبانی خطرے میں
2022میں فٹ بال کے عالمی کپ کے لیے قطر کی میزبانی
منسوخ کرنے کے مطالبے کے پیشِ نظر ٹورنامنٹ کے منتظمین فیفا کے اخلاقی امور
کے معائنہ کار مائیکل گارسیا سے پیر کو عمان میں ملاقات کر رہے ہیں۔یہ اجلاس سنہ 2022 میں فٹ بال کے عالمی کپ کے لیے قطر کی میزبانی کے سلسلے میں بدعنوانی کے الزامات کے بعد ہو رہا ہے۔برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے الزام لگایا تھا کہ قطر کو فٹ بال ورلڈ کپ
کی میزبانی کا حق دیے جانے کے لیے حکام کو فیفا ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن
محمد بن حمام نے لاکھوں پاؤنڈز ادا کیے تھے۔قطری حمایت کے ضمن میں اخبار کو لاکھوں خفیہ
دستاویزات، ای میلز، خطوط اور بینک میں رقوم منتقل کیے جانے کے شواہد حاصل
ہوئے ہیں جنھیں بی بی سی نے بھی دیکھا ہے۔دریں اثنا فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے نائب صدر
جم بوائس کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2022 میں فٹ بال کے عالمی کپ کی قطر کی
میزبانی پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں نئے میزبان کے لیے
’از سر نو ووٹنگ‘ کی حمایت کریں گے۔قطر میں سنہ 2022 میں فٹ بال کے عالمی کپ کی
میزبانی کے لیے بولی لگانے والی کمیٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ’کسی قسم
کی بدعنوانی‘ کی تردید کی ہے۔واضح رہے کہ نیویارک سے تعلق رکھنے والے وکیل
مائیکل گارسیا پہلے ہی سے سنہ 2018 اور 2022 میں منعقد ہونے والے عالمی کپ
کی بولیوں کی طویل عرصے سے جانچ کر رہے ہیں۔
فٹ بال ایسوسی ایشن کے سربراہ گریگ ڈائک کا کہنا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو
جاتا ہے کہ عالمی کپ کی میزبانی میں قطر کی جیت میں بدعنوانی ہوئی ہے تو اس
کے لیے پھر سے ووٹنگ ہونی چاہیے۔برطانیہ کی وزیر کھیل ہیلن گرانٹ نے کہا کہ ’یہ
ضروری ہے کہ کھیلوں کی بڑی تقریبات کی میزبانی کا فیصلہ کھلے عام اور صاف
شفاف طور پر کیا جائے۔‘سنہ 2011 میں فیفا نے محمد بن حمام اور نائب صدر
جیک وارنر کے علاوہ سی ایف یو کے جیسن سیلویسٹر اور ڈیبی منگوئل کو بھی
معطل کیا تھا۔ تاہم فیفا کے صدر سیپ بلاٹر کے خلاف یہ الزام ثابت نہیں ہو
سکا تھا کہ انھیں اس سارے معاملے کا علم تھا۔قطر کا موقف ہے کہ اس کا محمد بن حمام سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا۔بی بی سی ریڈیو5 سے بات کرتے ہوئے بوائس نے کہا:
’ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے مجھے دوبارہ ووٹنگ کی حمایت کرنے میں
کوئی تردد نہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’اگر کارسیا کو ٹھوس شواہد ملتے
ہیں اور یہ شواہد فیفا اور اس کی ایگزیکٹیو کمیٹی کو دیے جاتے ہیں تو انھیں
سنجیدگی سے دیکھا جانا چاہیے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’فیفا کی ایگزیکٹیو کمیٹی صد
فی صد گارسیا کے پیچھے ہے اور انھیں اپنے مشن کو پورا کرنے کے لیے دنیا
میں کسی سے بھی بات چیت کی اجازت ہے۔‘سنڈے ٹائمز کو دستیاب خفیہ دستاویزات کے مطابق محمد بن حمام نے فٹ بال
ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کے حق میں فیصلہ کرنے کے بدلے میں فیفا کے
اہلکاروں کو 50 لاکھ ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔دستاویزات کے مطابق 65 سالہ محمد بن حمام نے 2022
کی میزبانی کے فیصلے سے ایک سال پہلے ہی قطر کے حق میں فیصلے کے لیے راہ
ہموار کرنی شروع کر دی تھی۔
دستاویزات کے مطابق محمد بن حمام نے افریقہ میں فٹ
بال کے اہلکاروں کو براہِ راست رقم منتقل کی تاکہ مبینہ طور پر ان کی
حمایت حاصل کی جا سکے۔سنڈے ٹائمز کے مطابق نئے شواہد کی بنیاد پر جب
محمد بن حمام کے بیٹے حمد عبداللہ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بات کرنے
سے انکار کر دیا۔سنہ 2011 میں محمد بن حمام ایسے الزامات کی سختی
سے تردید کر چکے ہیں۔ اسی سال فیفا نے محمد بن حمام پر رشوت ستانی کے الزام
میں تاحیات پابندی لگا دی تھی تاہم ایک سال بعد کھیلوں کی عدالت نے ناکافی
ثبوتوں کی بنیاد پر فیفا کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا۔
اس فیصلے سے قبل فیفا کے معطل شدہ نائب صدر جیک
وارنر نے ایک ای میل کی تھی جس میں یہ دعوٰی کیا گیا کہ محمد بن حمام نے
2022 کا ورلڈ کپ قطر کے لیے خریدا تھا۔
Comments
Post a Comment