• ’آج بھی عامر کی واپسی کے خلاف ہوں‘

  • متحدہ عرب امارات کے کوچ اور پاکستان کے سابق تیز گیند باز عاقب جاوید نے کہا ہے کہ وہ آج بھی محمد عامر کی کرکٹ میں واپسی کے مخالف ہیں۔2010 لارڈز میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں عامر کی اسپاٹ فکسنگ کے وقت عاقب پاکستان کے باؤلنگ کوچ تھے۔یو اے ای ٹیم کے ساتھ ڈھاکا میں موجود عاقب نے انڈین ایکسپریس سے گفتگو میں کہا ’وہ ایک برا واقعہ تھا۔ میں عامر کی کرکٹ میں واپسی کے خلاف تھا اور آج بھی ہوں‘۔عاقب کے مطابق: ’ہر ایک کو اپنی رائے رکھنے کا حق ہے اورمیری اپنی ایک رائے ہے۔ بہرحال وہ پانچ سال میدان سے باہر رہ کر واپس آیا ہے اور آئی سی سی بھی یہی سمجھتی ہے‘۔’مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ یہ میری ایک ذاتی رائے ہے۔ امید ہے کہ عامر اور دوسرے اپنی غلطیوں سے سیکھیں گے، لیکن مجھے آج بھی لگتا ہے کہ میرے ساتھ دھوکا ہوا۔ مجھے آج بھی افسوس ہے۔اس واقعہ پر میرا دل ٹوٹ گیا تھا‘۔18 سال کی عمر میں اپنا کیریئر شروع کرنے والے عامر لارڈز ٹیسٹ کھیلنے سے قبل 14ٹیسٹ میچوں میں 29.09 کی اوسط سے 51 وکٹیں حاصل کر چکے تھے ۔کم وقت میں عمدہ پرفارمنس دکھانے والے عامر کو عالمی کرکٹ کا اسٹار سمجھا جانے لگا تھا۔جاوید کا کہنا ہے ’پاکستان ایک ورلڈ کلاس باؤلر سے محروم ہو گیا، جو بہت افسوس ناک ہے۔ عظمت عامر کی منتظر تھی لیکن غلطیوں کی وجہ سے ان کا افسوس ناک انجام ہوا‘۔’مجھے امید ہے کہ وہ نئے سرے سے شروعات کر سکیں گے‘۔جاوید کا ماننا ہے کہ 23 سالہ عامر کی موجودہ پرفارمنس پر جلدی میں کوئی نتیجہ اخذ کرنے کے بجائے انتظار کرنا چاہیے۔’ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ان کے پاس وقت موجود ہے لیکن انہیں قدم جمانے میں وقت لگے گا۔ زیادہ دارومدار ان کے ذہن پر بھی ہو گا‘۔’وہ اپنے اطراف سے بھی بہت محتاط ہیں۔ ایک مرتبہ قدم جمانے کے بعد وہ آگے بڑھنے لگیں گے‘۔عالمی کرکٹ میں واپس آنے والے عامر کو نیوزی لینڈ کے خلاف ایڈن پارک اسٹیڈیم میں کچھ مداحوں کے سخت جملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اور عاقب اس پر حیران نہیں۔’یہی حقیقت ہے۔ میرے خیال میں عامر کو شائقین، میڈیا اور عوام کے ایسے رویہ کیلئے تیار رہنا ہو گا‘۔ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شامل نوجوان باؤلر کے بارے میں عاقب کہتے ہیں ’عامر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈریسنگ روم میں اپنے ساتھی کھلاڑیوں کا کھویا ہوا اعتماد واپس حاصل کریں‘۔

Comments