Skip to main content
- 'ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں تبدیلی خارج ازامکان نہیں'
- پاکستان ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کےکپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے منتخب کردہ اسکواڈ میں تبدیلی خارج از امکان نہیں اور ایشیا کپ میں کھلاڑیوں کی کارکردگی پر نظر رکھی جائے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہندوستان میں اگلے ماہ ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور ایشیا کپ کے لیے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان آئی سی سی کی جانب سے 8 فروری کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد کیا تھا۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ‘ امید ہے کہ ہمیں اسکواڈ میں تبدیلی کی ضرورت نہ پڑے اور یہی اسکواڈ دونوں ٹورنامنٹ میں کھیلے لیکن اگر کوئی کھلاڑی ایشیا کپ میں کھیلنے میں ناکام ہوا تو پھر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے’۔ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی کا آغاز 24 فروری کو بنگلہ دیش اور ہندوستان کے درمیان میچ سے ہوگا جبکہ پاکستان اپنا پہلا میچ روایتی حریف ہندوستان کے خلاف 27 فروری کو شیر بنگلہ کرکٹ اسٹیڈیم ڈھاکا میں کھیلے گا، ایشیا کپ کا فائنل 6 مارچ کو ڈھاکا میں ہی ہوگا۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ‘اگر کسی کھلاڑی نے پاکستان سپر لیگ میں متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو اس کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے منتخب کیا جاسکتا ہے’۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں براہ راست جگہ بنانے والی ٹیموں کو 8 مارچ تک اپنے اسکواڈ میں ردوبدل کی اجازت دی ہے۔کرکٹ ویب سائٹ کرکٹ کنٹری کے مطابق ٹی ٹوئنٹی کپتان نے ان کی زیر قیادت کچھ کھلاڑیوں کی حالیہ دنوں میں کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے سمیت ٹیم انتظامیہ اور سلیکٹرز نے ہرکھلاڑی کی بھرپور مدد کی لیکن ہم ان کھلاڑیوں سےجن نتائج کی توقع کررہے تھے ایسا نہیں ہوا’۔آفریدی کا کہناتھا کہ وہ یقین سے کہہ سکتےہیں کہ ان کی قیادت میں ہر وہ کھلاڑی جو ٹیم میں شامل رہا اس کو کارکردگی دکھانے کا پورا موقع دیا گیا۔‘میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ کسی کو صرف ایک یا دومیچوں کے بعد ٹیم سےباہر بٹھایا جائے اور میں یہ واضح طورپر کہہ سکتا ہوں کہ جو کھلاڑی ٹیم کا حصہ رہا اس کو میری طرف سے ، کوچ اور سلیکٹرز کی طرف سے پورا حوصلہ اور اعتماد دیا گیا’۔آل راؤنڈر کا کہنا تھا کہ’بدقسمتی سے ہمارے کھلاڑیوں میں تسلسل کی کمی ہے، مجھے امید ہے کہ اگر پاکستان سپر لیگ مسلسل دو یا تین سال منعقد ہوتی رہی تو پھر نیا ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آئے گا اور اس کو پی ایس ایل کے مداحوں کے سامنے بہترین بنانے کا موقع بھی ملے گا’۔پی ایس ایل میں پشاور زلمی کے قائد نے کہا کہ ‘ ملک کے ڈومیسٹک کرکٹ کو دیکھنے کوئی نہیں آتا اور کھلاڑیوں کو بہتر کرنے کے لیے حقیقی دباؤ بھی نہیں ہوتا، میرے خیال میں پی ایس ایل کھلاڑیوں کو اپنا اعتماد بہتر کرنے اور دباؤ میں کھیلنے کا ہنر سیکھنے کے لیے پلیٹ فارم کے طورپر کام آسکتا ہے’۔نوجوان کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں جگہ دینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی تجربہ کار کھلاڑی یہ محسوس کرے کہ یہ جانے کا وقت ہے تو پھر اس کو ریٹائرمنٹ لے کر نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اگر کوئی بااعتماد اور باصلاحیت کھلاڑی جو میری جگہ لے سکتا ہے تو میں ان کو ٹیم میں جگہ دیتے ہوئے خداحافظ کہنے کو تیار ہوں’۔
Comments
Post a Comment