• آفریدی ٹیم میں جگہ کے مستحق نہیں، میانداد

  • ہندوستان کے خلاف ایشیا کپ میں شکست نے ہر پاکستانی کو اذیت سے دوچار کیا اور اس کے بعد عظیم جاوید میانداد نے کپتان شاہد آفریدی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔27 فروری کو میرپور میں ایشیا کپ کے میچ میں ہندوستانی ٹیم پاکستان کے 84 رنز کے ہدف کے تعاقب میں محمد عامر کے شاندار اسپیل سے بچنے میں کامیاب رہتے ہوئے پانچ وکٹ سے فتحیاب رہی۔پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی اننگ 83 رنز پر سمٹ گئی جہاں پاکستانی بیٹنگ کی بدترین کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نو بلے باز ڈبل فیگر میں بھی داخل نہیں ہوسکے اور پاکستان صرف نو رنز کے فاصلے سے ٹی ٹوئنٹی میں اپنے کم ترین اسکور پر ڈھیر ہونے سے بچی۔میانداد نے قومی ٹیم کی اس غیر معیاری کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے خصوصاً کپتان شاہد آفریدی کو ہدف تنقید بنایا۔انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ ہم ایک ایسے کھلاڑی کو کیسے ٹیم کا حصہ بنا سکتے ہیں جس کا کوئی بھروسہ نہیں۔ آفریدی بہت عرصہ پہلے ٹیم میں اپنی جگہ گنوا چکے ہیں۔انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ ٹیم کی فتح یا کرکٹ کی بہتری کی توقع کیسے کر سکتے ہیں جب ایک ایسا کھلاڑی کپتان ہو جس کی کارکردگی کا کوئی بھروسہ نہ ہو۔میانداد نے کہا کہ اقربا پروری اور پسند یا ناپسند کے معیار کی وجہ سے ڈومیسٹک کرکٹ اعلیٰ معیار کے کھلاڑی پیدا نہیں کر رہی۔انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کیا انہیں نہیں پتہ کہ کیا ہو رہا ہے؟ ہماری کرکٹ کے ساتھ جو ہو رہا ہے انہوں نے اس کا نوٹس لیا؟۔میانداد نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی اور کارکردگی نہ دکھانے والے کھلاڑیوں کو برطرف کر دینا چاہیے، متعدد پاکستانی کھلاڑیوں میں کرکٹ کی سمجھ بوجھ نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ کھیلنے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں ختم ہونے والی پاکستان سپر لیگ نے قومی ٹیم کیلئے کوئی باصلاحیت کھلاڑی پیدا نہیں کیا، میں نے لیگ میں کوئی ایسا کھلاڑی نہیں دیکھا جو انتا قابل ہو کہ بگ باش یا آئی پی ایل کا کنٹریکٹ حاصل کر سکے۔پاکستان کے سابق کوچ نے کہا کہ ویرات کوہلی جیسے کھلاڑی اپنی 70 سے 80 فیصد اننگز میں کامیاب رہے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں ہمارے کھلاڑیوں میں مستقل مزاجی نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہندوستان سے مستقل ہارتے ہوئے دیکھنا انتہائی مایوس کن ہے اور ساتھ ساتھ ان دنوں کو بھی یاد کیا جب گرین شرٹس ہدنوستان کے خلاف اکثر مقابلوں میں فتحیاب رہتے تھے۔

Comments