’چیمئنز ٹرافی نہ کھیلنا حیران کن‘

اولمپئین اصلاح الدین صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے چیمئنز ٹرافی نہ کھیلنے کے فیصلے سے انہیں دھچکا پہنچا۔اصلاح نے کہا یہ پاکستان کی خوش قسمتی تھی کہ ڈچ ٹیم کے انکار کرنے پر اسے اتنا بڑا ٹورنامنٹ کھیلنے کا موقع مل رہا تھا۔’ہالینڈ کا اپنا نام واپس لینا ہمارے لیے ایک لاٹری جیتنے جیسا تھا کیونکہ ہم تو وائلڈ کارڈ کے ذریعے بھی اس ٹورنامنٹ میں داخل نہیں ہو سکے تھے‘۔’ہمیں تو اس لیے موقع مل گیا کہ ہم ایونٹ میں حصہ لینے والی ٹاپ چھ ٹیموں کے بعد ویٹنگ لسٹ میں سر فہرست تھے‘۔پاکستان کے سب سے کامیاب سابق کپتان نے تعجب سے پوچھا ’ہم کس طرح یہ موقع گنوا سکتے ہیں؟‘۔’جنوبی ایشیائی کھیلوں میں جیتنے کے بعد چیمپئنز ٹرافی کھیلنے سے ہمارے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند ہوتا‘۔’سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان میں سیریز کھیلنے کو تیار نہیں۔ایسے میں ہمارے کیلئے بڑی ٹیموں سے کھیلنے کا یہ ایک اچھا موقع تھا‘۔اصلاح نے مزید کہا ’میں تسلیم کرتا ہوں کہ اب ہم بڑی ٹیم نہیں رہے اور ہم شاید وہاں کوئی میچ نہ جیت پاتے لیکن اتنے معتبر ٹورنامنٹ میں کھیلنے سے ہمیں کتنا فائدہ پہنچتا‘۔’مجھے پتہ چلا ہے کہ ٹیم کو انگلینڈ نہ بھیجنے کا مقصد ورلڈ کپ پر توجہ برقرار رکھنا تھا لیکن وہ چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کو پریکٹس کے طور پر بھی تصور کر سکتے تھے‘۔’اس ساری صورتحال میں حیران کن بات یہ ہے کہ لڑکوں کو سلطان اذلان شاہ کپ کھیلنے کیلئے ملیشیا بھیجا جا رہا ہے۔ کیا وہاں جانے سے ورلڈ کپ کی تیاریاں متاثر نہیں ہوں گی؟ یہ انتہائی حیران کن منطق ہے‘۔اصلاح کے مطابق چیمپئنز ٹرافی ایک رینکنگ ٹورنامنٹ ہے جبکہ اذلان شاہ نہیں۔’ چیمپئنز ٹرافی کھیلنے سے پاکستان کو اپنی عالمی درجہ بندی بہتر بنانے کا موقع بھی مل جاتا‘۔’اگر پی ایچ ایف کو چیمپئنز ٹرافی میں چھٹی پوزیشن پر آنے کا خوف تھا تو انہیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ گرین شرٹس تو ماضی میں بارہویں نمبر پر بھی آتی رہیں ہیں‘۔’ بائیس سال قبل 1994 میں ہم چیمپئنز ٹرافی ہارے لیکن پھر اسی سال ورلڈ کپ بھی جیتا۔پھر کیا ضمانت ہے کہ ہم اذلان شاہ کپ جیتیں گے؟‘۔’اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو ٹرافی کھیلنے کیلئے ٹیم کو انگلینڈ بھیجنے کا فائدہ زیادہ اور نقصان کم تھا‘۔

Comments