• کپتانی کے لیے ٹیم میں گروپنگ نہیں کرتا

  • پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بیٹسمین شعیب ملک نے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ وہ کپتان بننے کے لیے گروپنگ کرتے ہیں ۔شعیب ملک نے اپنے بار ے میں کہا کہ اگر ایسی بات ہوتی تو وہ پی ایس ایل میں کپتانی کیوں چھوڑتے؟ نوجوان کرکٹرز کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کو کیوں الوداع کہتے؟انھوں نے کہا کہ گروپنگ کی خبروں سے ٹیم نہیں بن پارہی ہے اور اس میں مستقل مزاجی نہیں آرہی۔ کھلاڑیوں پر دبا بڑھ جاتا ہے اور تبدیلیاں شروع ہوجاتی ہیں اور یہ اسی وقت ہوتا ہے جب ٹیم ہارتی ہے ۔شعیب ملک کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیم سنہ 2009 میں ورلڈ ٹی 20 جیتنے والی ٹیم سے مہارت کے لحاظ سے بہتر ہے ، سنہ 2009 کی ٹیم پروفیشنلزم کے اعتبار سے اچھی تھی ۔شعیب ملک نے یہ انکشاف بھی کیا کہ سنہ 2009 کا ورلڈ 20 جیتنے والی ٹیم کی حالت یہ تھی کہ اس کے چھ کھلاڑیوں کے درمیان بات چیت بند تھی اس کے باوجود اس نے ورلڈ ٹی 20 جیتا۔شعیب ملک کا کہنا ہے کہ یہ بات سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ شاہد آفریدی کا آخری عالمی ایونٹ ہے لہذا انھیں بہت زیادہ خوشی ہوگی کہ اگر پاکستانی ٹیم یہ ورلڈ ایونٹ شاہد آفریدی کے لیے جیتے۔شعیب ملک کا کہنا ہے کہ وہ شاہد آفریدی کی اتنی ہی عزت کرتے ہیں جتنی انھوں نے انضمام الحق، وسیم اکرم اور وقاریونس کی ہے۔شعیب ملک نے ٹی 20 میں پاکستانی ٹیم کی بتدریج نیچے گرتی ہوئی کارکردگی کے بارے میں کہا کہ دوسرے ملکوں میں ہونے والی لیگ سے ان کو فائدہ ہوا ہے۔ پاکستانی ٹیم کو متعدد شعبوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے لیکن یہ اتنی بھی بری نہیں ہے جتنی دنیا کے سامنے پیش کی جارہی ہے۔پاکستانی ٹیم میں صرف اورصرف مستقل مزاجی کی کمی ہے۔شعیب ملک یہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ پاکستانی ٹیم پرانے انداز کی ٹی 20 کرکٹ کھیل رہی ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ٹیم چھ اوورز میں 67 رنز کیسے سکور کرلیتی؟

Comments